حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت غفرانمآب کی حیات جاوید اور زندگی بخش کارناموں پر منعقد ہونے والے سیمینارو مجلس ترحیم کے کنوینر ڈاکٹر عارف عباس نے کہا: آیۃ اللہ العظمیٰ سید دلدار علی نقوی المعروف بہ غفران مآبؒ نے بر صغیر کےپہلے مجتہد جامع الشرائط و مرجع تقلید، نامور فلسفی، جنہوں نے پہلی بار ہندوستان میں مدرسۂ فقہ و اجتہاد قائم کیااورسیکڑوں شاگردوں کو زیورِ علم سے آراستہ کر کے تبلیغ دین اور ترویجِ عزائے امام حسینؑ کے لئے ہندکے گوشہ گوشہ میں بکھیر دیا، تمام اصولی علماء و فقہاء کے بالواسطہ یا بلاواسطہ استاداور امامیہ نماز جماعت و نماز جمعہ کے بانی، عزائے حضرت سید الشہداءؑ کے صحیح خد و خال کےمروج، دنیا میں ذاکری کو مستند اور محقق بنا کر علماء سے مختص کرنے اور ،شیعوں کو بصورتِ قوم پیش کرنے کے ساتھ ساتھ صوفیت اور اخباریت کو شیعوں میں ختم کیا۔ہندوستان میں فقہ جعفری کے پہلے مروج، شریعت حقہ کے مجدد اور ملت کے محیی یعنی آیۃ اللہ العظمیٰ سید دلدار علی نقوی المعروف بہ غفران مآبؒ کہ جن کی رحلت 19؍ رجب 1235ہجری میں ہوئی تھی تقریباًدو سو سال سے زیا دہ ہو گئے کہ جناب غفران مآب کے روشن کر دہ چراغ علم سے آج بھی شیعہ قوم مستفید ہو رہی ہے ۔
زیر صدارت آیت اللہ امیر العلما سید حمید الحسن ،حضرت غفرانمآب کی حیات جاوید اور زندگی بخش کارناموں پر ایک سیمینارو مجلس ترحیم موصوفِ مرحوم کےپوتے کا تعمیر کر دہ حسینہ جنت مآ ب سید تقی صاحبؒ، اکبر گیٹ ، لکھنؤمیں18؍رجب المرجب1445 مطابق 30 ؍جنوری2024سہ شنبہ(منگل) کو بعد نماز مغربین انعقاد کیا گیا ہے ۔
سیمینارمیں شرکت کنندگان میں اترپریش میں آیت اللہ العظمیٰ سیستانی کے وکیل حجۃ الاسلام والمسلمین سید اشرف غروی ، و مدیراصلاح مولاناجابر جو راسی ، مولاناسید فرید الحسن پرنسپل جامعہ جاظمیہ، مولانامصطفی علی خاں ، مولانا اطہر عباس صاحب ، مولانا محمد رضا ایلیا ؔ،مولانا افضال حسین کا ظمی ، مولانا شبیہ الحسن ،مولانا نفس اختر ، مولانا قمر الحسن ، مولانا نسیم خاں ، مولاناسہیل عباس ، مولانامر زا واحد حسین ، مولانا آغامہدی وغیرہ شامل ہیں۔